No products in the cart.
Description
جو رکے تو کوہ گرا” ہاشم ندیم کی لکھی ہوئی ایک مقبول اردو ناول ہے۔ یہ محبت، زندگی کی واقعات، فلسفہ، اور آج بھی مرمت وبیان فوائد پر مبنی ہے۔ ہاشم ندیم کے شخصیت میں یہ کہانی قاری کو جذباتی اور فکری طور پر جھنجھوڑتی ہے۔ Summary:
ناول کا مرکزی کردار سکندر ہے، جو ایک حساس اور گہری سوچ کا مالک نوجوان ہے۔ وہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو گہرائی سے دیکھتا ہے اور اپنے اندرونی تضادات سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ سکندر کو اپنی زندگی میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، اور وہ دنیا کی ظاہری حقیقتوں اور اپنی باطنی سوچ کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ان میں کہانی محبت، محرومی، خوابوں اور حقیقتوں کے تنازعہ پر مبنی ہے۔ حوض کی زندگی میں ایک اہم موڑ اس وقت آتا ہے جب وہ محبت کرتا ہے، لیکن اُس کی زندگی کے فیصلے اور تقدیر سے وہ مشکل راستہ اختیار کرتا ہے۔
مفید مواد:
محبت اور جدوجہد: محبت کی اہمیت اور اس کے ساتھ آنے والی مشکلات کو بیان کیا گیا ہے۔ کرداروں کی زندگی میں محبت انکے فیصلوں اور راستوں کو متاثر کرتی ہے۔
خواب اور حقیقت: سکندر کے خیالات اور اس کے خوابوں کا تصادم دنیا کی حقیقتوں سے ہوتا ہے، جس سے ایک دلچسپ فلسفیانہ پہلو سامنے آتا ہے۔
معاشرتی مسائل: کہانی میں نظر آنے والی معاشرتی اور سماجی مسائل کے ساتھ wsp برائے تهی چھ Vậy بھی مشکل طبقات کی ہے اور ان کے خوابوں کی حقیقت میں تمام فوکوز بھی ہیں۔
فلسفہ اور فکر: قاری کو ان فلسفیانہ رنگوں میں مشغول ہی کر دیتی ہے، جو ان کے سامنے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
خلاصہ:
“جو رکے تو کوہ گرا” ایک متحظم اور فلسفیانہ کہانی ہے جو محبت، زندگی کی حقیقتوں، اور انسانی سوچ کی گہرائیوں کو کھوجتی ہے۔ وہ ناول زندگی کی طرح، قارئین کو مشکلات، مآروی، اور حقیقتوں کا سامنا دیتا ہے اور سوچنے پر مجبور کرتا ہے ان سے زندگیمیں کامیابی اور ناکامی کا مفہوم کیا یا۔
Reviews
There are no reviews yet.